Cochon D’inde
QUESTION:- As salaamu alaikum
Cochon d’inde , ene race hamster, eski nu gne droit soigner kuma ene pet ?
RÉPONSE
Assalamualaykum Warahmatullāhi Wabarakatuhu
Hāmidan Wamuswalliyan
Al Jawāb Bi’ounillāh Wa alayhi At-tuklān
Li permissible pour soigne Hamster ou cochon dinde.
Allāh Ta’ālā le Savant Parfait et L’omniscient.
Mouftī Mohammad Ashhad Bin Saeed Al Mahmūdy
DārulIftaa Mahmoodiyyah Mauritius
WhatsApp +23052902134
Askmufti.net
Fatwa@askmufti.net
RÉFÉRENCES
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) ج ٦ ص ٤٠١
قال في المجتبى رامزا: لا بأس بحبس الطيور والدجاج في بيته، ولكن يعلفها وهو خير من إرسالها في السكك
آپ کے مسائل اور ان كا حل ج ٤ ص ٢٤٣
جامع الفتاوى ج ٤ ص ١٠٥
جانور پالنا بطور شوق کے درست ہے بشرطیکہ اس کو تکلیف نہ دے، مجتبی شرح قدوری میں ہے “لا بأس بحبس الطيور والدجاج في بيته ولكن يعلفها انتهي” اور شکار کرنا جایز نہیں بشرطیکہ محض تلعب و اذاے حیوانات مقصود نہ ہو اور بعضوں نے حرفہ پیسہ بنا لینا مکروہ لکھ ہے- مگر صحیح یہ ہے کہ نہیں ہے-
كتاب الفتاوى لخالد سيف الله- زمزم ببلشرز- ج ٦ ص٢٧٠
ان پرندوں کو یو ہی ذینت کی طور پر قید کر کے رکہنا بہتر نہیں، ہاں اگر پرندہ کو اس طرح مانوس کر لیا جاے کہ بلا قید بہی آپ کے پاس رہنے کو تیار ہو تو حرج نہیں، جیسے کبوتر وغیرہ کی پرورش کی جاتی ہے تا ہم اپنی گرفت میں آنے کے بعد ان خرید و فروخت جایز ہے، اس لیے کہ یہ شریعت کی نظر میں مال ہیں،اور جب اختیار اور قدرت میں ہوں تو قبضہ بھی پایا گیا، اور شریعت میں کسی چیز اور فروخت کے جایز ہونے کے لیے یہی دو چیزیں بنیادی طور پر ضروری ہیی : ایک یہ کہ مال ہو، دوسرے اس مال پر قبضہ بھی قاءم ہو
مجموع الفتاویٰ مولنا عبد الحی صفحہ ,٥٩٥